قارئین! آپ کیلئے قیمتی موتی چن کر لاتا ہوں اور چھپاتا نہیں‘ آپ بھی سخی بنیں اور ضرور لکھیں (ایڈیٹر: شیخ الوظائف حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی)
تانبے کے چھلے کے فوائد
ایک صاحب مجھ سے کہنے لگے کہ میرے بچے کی رال بہتی تھی‘میں نے کسی کے کہنے پر تانبے کی تار لیکر بچےکے گلے میں ڈال دی وہ دن اور آج کا دن بچے کی رال بہنا ختم ہوگئی‘ ایک کمپنی بہت مہنگی ایک تار دیتی ہے جس کے اوپر پلاسٹک چڑھا ہوا ہے بہترین ڈبے میں پیک ہے اصل میں وہ تانبا ہے تار کےاوپر پلاسٹک اس لیے چڑھا ہوا ہے کہ وہ چبھےنہ اصل چیز تانبا ہے اور تانبے کا استعمال ہے۔
سابقہ مضمون میں میں نے تانبے کےفوائد‘ کمالات اور مشاہدات لکھے مجھے ایک صاحب جن کا نام اشتیاق صاحب ہے نے خط لکھا کہ اس ماہ آپ نے قارئین کو کہا کہ وہ تانبے کے کڑے اور چھلے کے فوائد کےبارے میں بتائیں۔
میری والدہ ہمیشہ تانبے کے برتن میں کھانا بناتیں‘ بولتی تھیں کہ اس کےاندر پکانے میں صحت ہے ہماری والدہ کا دادا جان کے خاندان میں مشہور واقعہ ہے۔
میرے دادا‘ میرے والد صاحب‘ چچا قربانی کی عید پر دنبہ ذبح کررہے تھے‘ اس کی کھال اتارنی تھی اور اس کو رسی کے ساتھ لٹکانا تھا پر ان تینوں سے وہ دنبہ اٹھایا نہیں جا رہا تھا‘ والدہ اکیلی اٹھیں‘ دنبےکو اٹھا کر رسی پر لٹکا دیا۔ ہماری والدہ ایسے ہی ٹوٹکے کرتی تھیں۔ یہ جو ناخن کے نیچے کھال کےٹکڑے چھوٹے چھوٹےاترتے ہیں اکثر سردیوں میں تکلیف دیتے ہیں والدہ کی بھی کھال اترتی تھی وہ تانبے کا چھلہ پہن لیتی تھیں بالکل ٹھیک ہوجاتی تھیں۔
انگلینڈ کا ڈاکٹر تانبے کا کڑا کیوں پہنتا ہے؟
میرا ایک دوست ہے گائنی کا ڈاکٹر اور سائیکاٹرسٹ ہے۔ ساری زندگی انگلینڈ یورپ میں گزری‘ وہ خود تانبے کا ایک کڑا ہاتھ میں پہنتا ہے میں نے اس سے پوچھا آپ یہ کیوں پہنتے ہیں؟ کہنےلگا اس کے پہننے سے بلڈپریشر ہائی نہیں ہوتا‘ دل کی دھڑکن نارمل‘ ہڈیوں سے لگتا ہے تو ہڈیاں مضبوط ہوتی ہیں‘ وہ الٹے ہاتھ میں پہنتا تھا‘ اس کے مطابق الٹے ہاتھ میں پہننے سے درج بالا فوائد حاصل ہوتے ہیں۔ وہ ڈاکٹر ہونے کی حیثیت سے بتارہا تھا کہ انگلینڈ کی ایک کمپنی ہےجو باقاعدہ یہ کڑے بناتی ہے‘ پاکستانی روپوں میں آٹھ سےنوہزار میں روپے میں یہ کڑا ملتا ہے اور اس کےبہت زیادہ کمالات ہیں۔
کڑا ضروری نہیں! صرف باریک چھلہ پہن لیں!
دراصل تانبے کا کڑا ضروری نہیں اگر چھوٹا سا چھلا بھی ہو جسم کی کسی انگلی میں جیسا کہ میں نے پہلے مضمون میں حضرت مولانا سلیم اللہ خان صاحب رحمۃ اللہ علیہ کے پاؤں کی چھوٹی انگلی میں ایک چھوٹا سا چھلہ دیکھا جس کا حوالہ میں نے آپ کو دیا ہے۔ اتنا بڑا کڑا ضروری نہیں ایک چھوٹا سا چھلہ بھی ہوجائے جسم کا تانبے کے ساتھ لگنا‘ پاؤں کی انگلی میں ہوجائے بطور علاج‘ فیشن نہیں‘ جائز بھی ہے اور صحت اور تندرستی کا معاون بھی ہے۔
مشہور کمپنی کار نگ! دراصل تانبا ہے
لاہور کی ایک مشہور کمپنی بہت مہنگا ایک رنگ یعنی کڑا دیتی ہے جو کہ جوڑوں کےدرد‘ گھٹنوں کے کھچاؤ‘ اینٹھن‘ تناؤ‘جوڑوں کا ورم چلنے پھرنے میں تکلیف‘ بے زاری‘ بے چینی ان سب کے لیے بہت باکمال بہترین چیز ہے۔ وہ بھی دراصل ایک خوبصورت لپٹا لپٹایا تانبے کا ہی کڑا ہے اور تار ہے‘ اصل چیز تانبا ہے ۔
تانبے کی طرف لوٹنا ہی تندرستی کی دلیل
جب سےہم نے اس کا استعمال ختم کیا ہے بے اولادی‘ کم عمری‘ جلدی اموات‘ وبائی بیماریوں کا فوراً لگ جانا‘ جلد بڑھاپا‘ جھک جانا اور خواتین کا تھوڑے ہی عرصہ میں بالکل حسن و جمال ختم ہوجانا یا موٹاپا بڑھ جانا یا گھٹنوں اور کمر کا درد ان تمام چیزوں کی بنیاد دراصل تانبا ہے۔قارئین! تانبے کی طرف لوٹ کر آنا ہی زندگی کی صحت اور تندرستی کی دلیل جب سے تانبے کے برتن تانبے کا استعمال چھوڑا ہے اس دن سے زندگی بہت پریشان ہوگئی ہے مجھے ایک واقعہ یاد آیا:۔
میں نے ایک پرانی کتاب میں پڑھا تھا ایک بادشاہ تھا کہ وہ تانبے کے بستر اور پلنگ پر سوتا تھا‘ اس کا سب کچھ تانبے کا بنا ہوا تھا اس کے بستر میں بان کی جگہ یا لکڑی کی جگہ سب تانبا لگا ہوا تھا اور تانبے کا بہت بڑا فرش بچھا ہوا تھا اوپر بستر پر اور اسی پر گدا بچھا کر وہ سوتا تھا کسی نے اس سے پوچھا کہ آپ ایسا کیوں کرتے ہیں اب اس کا جواب سنیں اور آج کی سائنس کی ریسرچ اسی کے ساتھ ہی ملتی ہے۔ کہنے لگا کہ زمین و آسمان سے انوکھی لہریں جس میں شفاء‘ صحت کی بربادی اور موت بھی ہوتی ہے۔ موت سے مراد بیماریاں‘ تکالیف طرح طرح کےعوارضات ‘ جس شخص کے جسم کے ساتھ تانبا لگا ہوا ہوتا ہے‘ وہ خطرناک لہریں اس سے دور رہتی ہیں اور خطرناک لہروں سے بچا رہتا ہے اور خطرناک چیزیں اس کے جسم میں داخل نہیں ہوتیں واقعی اس بادشاہ کی عمر طویل‘ صحت بے مثال تندرستی لاجواب حسن و جمال باکمال تھا۔
دماغی طور پر مفلوج بچے تانبا کی کمی کا شکار
ایسے بچے جن کو دولا شاہ کی چوہی کہتے ہیں جن کو سائیں پاگل دیوانے جن کا سر چھوٹا منہ سے رال بہتی ہے‘ قد بڑھ جاتے ہیں مگر دماغ بچوں کی طرح ہوتاہے۔ آپ نے دیکھا ہوگا کہ ان کی شکلیں اکثر ایک جیسی ہی ہوتی ہیں‘ ایسے بچوں کے بارے میں سائنس کی تحقیق ہے کہ ان کا جسم تانبا نہیں بناتا‘ ان کے جسم میں تانبا نہیں ہوتا اور سائنس کے مطابق اس کا آج تک علاج دریافت نہیں ہوا۔ دراصل تانبے کا برتن ہی اسی کمی کو پورا کرنے کے لیے ہے جب انسان تانبے کا برتن استعمال کرتا ہے یہ کمی اس کی پوری ہوتی رہتی ہے اورمرد و خواتین کے جسم سےیہ کمی پوری ہوتی رہتی ۔ہیں جب حاملہ یہ تانبے کا برتن استعمال کرتی ہے تو بچے کے اندر یہ کمی خودبخود پوری ہوجاتی ہے کیونکہ ماں کی غذا ہی دراصل بچے کی غذا ہوتی ہے۔ لہٰذا آج بھی تانبا ہمارے جسم اور تندرستی کے لیے صحت اور عظمت کی دلیل ہے۔ بس ایک چھوٹی سی بات ضرور کہوں گا کہ وہ بجلی کی تار جو خالص تانبے سے بنی ہوئی ہوتی اس سے گھر میں وولٹیج ڈراپ نہیں ہوتے‘ چیزیں نہیں جلتیں‘ جھٹکے نہیں لگتے‘ بجلی کا بل کم آتا ہے‘ نقصان نہیں ہوتا اور جتنا تانبے کی تار میں کھوٹ ملتا جائےگا بجلی کا بل بڑھتا جائےگا‘ چیزیں جلتی جائیں گی‘ آج بھی گھر میں وائرنگ کے لیےکیبل یعنی بجلی کی تار کا انتخاب کرنےکے لیےسب سے پہلی چیز اس کا تانبا دیکھا جاتا ہے کیا اس کا تانبا خالص‘ مضبوط ہے۔
نوٹ: قارئین تانبے سے متعلق آپ کے تجربات کیا ہیں؟ واقعات مشاہدات فوراً لکھیں‘ ضرور لکھیں اور جلدی لکھیں اور تفصیل سے لکھیں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں